پاکستان اور سعودی عرب کا بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے خلاف تاریخی مفاہمتی معاہدہ

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بدعنوانی کے خاتمے اور منی لانڈرنگ کے خلاف مفاہمتی معاہدے پر دستخط کی تقریب

اسلامی جمہوریہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بدعنوانی کے خاتمے، منی لانڈرنگ کی روک تھام اور چوری شدہ اثاثوں کی بازیابی کے لیے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کے مقصد سے آج ایک تاریخی مفاہمت نامے (MoU) پر دستخط کیے گئے۔

یہ اہم معاہدہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے اثاثہ ریکوری انٹرایجنسی نیٹ ورک (JENAID) کے افتتاحی اجلاس کے دوران طے پایا، جس میں سعودی عرب کی نگران و انسداد بدعنوانی اتھارٹی کے صدر مازن بن ابراہیم بن محمد الکھموس اور پاکستان کے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے دستخط کیے۔

معاہدے کی نمایاں شقیں

  • بدعنوانی کی روک تھام کے لیے تکنیکی تعاون

  • منی لانڈرنگ سے متعلق معلومات کا تیز رفتار تبادلہ

  • دونوں ممالک کے درمیان چوری شدہ اثاثوں کا سراغ لگانا اور ان کی ریکوری

  • انٹرنیشنل فنانشل کرائمز کے خلاف مشترکہ حکمت عملی کی تشکیل

اس موقع پر مازن بن ابراہیم الکھموس نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اقدامات عالمی سطح پر قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے نیب کے ذریعے 6.4 ارب روپے کی ریکوری کو ایک نمایاں کامیابی قرار دیا۔

نیب چیئرمین کا مؤقف

چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے سعودی قیادت کی انسداد بدعنوانی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اس تعاون کو "خطے میں شفافیت اور احتساب کے نئے دور کا آغاز" قرار دیا۔
انہوں نے سعودی وفد کو پاکستان کے باضابطہ دورے کی دعوت بھی دی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اداروں کی سطح پر شراکت داری کو مزید فروغ دیا جا سکے۔

تجزیہ کاروں کی رائے

بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو نئی جہت بخشے گا اور غیر قانونی رقوم کی منتقلی کے عالمی نیٹ ورکس کے خلاف ایک مربوط ایکشن پلان کی راہ ہموار کرے گا۔

 

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی