وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں امریکی صدر کے کوٹ پر لگی جنگی جہاز کی پن وائرل، سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی

وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے دوران ٹرمپ کے کوٹ پر لگی جنگی جہاز کی پن کا قریبی منظر

 نیویارک– وزیراعظم شہباز شریف سے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کوٹ پر لگی جنگی جہاز کی سنہری پن سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گئی۔ صارفین نے اس چھوٹی سی تفصیل کو مختلف زاویوں سے دیکھتے ہوئے کئی قسم کی قیاس آرائیاں شروع کر دی ہیں۔
جمعرات کے روز اوول آفس میں وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک گھنٹہ 20 منٹ طویل ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو بھی شریک تھے۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان خطے کی سکیورٹی، دو طرفہ تعلقات، تجارت اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
تاہم اس اعلیٰ سطحی ملاقات میں ایک غیر متوقع چیز سب کی توجہ کا مرکز بن گئی — صدر ٹرمپ کے کوٹ پر لگی "جنگی جہاز کی سنہری پن"۔ یہ تصویر جیسے ہی میڈیا کی نظروں میں آئی، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین کے درمیان دلچسپ بحث چھڑ گئی۔
کئی صارفین نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ نے یہ پن بھارت کے خلاف پاکستان کی حالیہ کامیابی کے اعتراف کے طور پر پہنی ہے ایک صارف نے لکھا
"یہ امریکی صدر کی طرف سے پاکستان کی پوزیشن کو تسلیم کرنے کا اشارہ ہے۔"
جبکہ کچھ صارفین نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اس علامتی قدم کے ذریعے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔ ایک بھارتی صارف نے مودی کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا:
"یہ بہت بڑا سفارتی پیغام ہے، اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔"
دوسری جانب، وائٹ ہاؤس نے تیزی سے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا۔ ترجمان کے مطابق:
"صدر ٹرمپ نے ایف-22 ریپٹر طیارے کی سنہری پن ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ شیڈول ملاقات کے موقع پر پہنی تھی، جس کا پاکستان یا بھارت سے کوئی تعلق نہیں۔"
تاہم وضاحت کے باوجود سوشل میڈیا پر بحث ختم نہیں ہوئی اور یہ پن سفارتی اشاروں، دفاعی تعلقات اور خطے کی بدلتی سیاسی صورتحال کا استعارہ بن گئی ہے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ پن ایک علامتی چیز تھی، لیکن اس کے سفارتی اثرات اور سوشل میڈیا پر پیدا ہونے والی بحث امریکہ، پاکستان اور بھارت کے درمیان بدلتے تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔ اس واقعے نے ثابت کر دیا ہے کہ عالمی سطح پر چھوٹی سے چھوٹی علامت بھی بڑے سیاسی مفاہیم پیدا کر سکتی ہے
۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی