سرکاری حکام کے مطابق، صدر نوبوا کی گاڑی کو پانچ سو سے زائد مظاہرین نے گھیر لیا اور شدید پتھراؤ کیا۔ بعض اطلاعات کے مطابق گولیاں بھی چلائی گئیں، تاہم صدر محفوظ رہے۔ صدارتی گاڑی پر گولیوں کے واضح نشانات دیکھے گئے ہیں۔
صدارتی دفتر نے اعلان کیا ہے کہ گرفتار افراد پر دہشت گردی اور قاتلانہ حملے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا
وزیر دفاع گیان کارلو لوفرڈو نے صدر نوبوا کی تصویر جاری کی، جس میں وہ دھوپ کے چشمے لگائے گولیوں سے متاثرہ گاڑی کے قریب پُرعزم انداز میں کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا:
"یہ صدر کسی چیز سے نہیں رکتا، اور یہی اس بات کی علامت ہے کہ ملک بھی نہیں رکے گا۔"
صدارتی دفتر کی جانب سے جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین سڑک کنارے پتھراؤ کر رہے ہیں جبکہ گاڑی کی شیشے ٹوٹے اور دراڑ زدہ ہیں۔
اس حملے کی مذمت کوسٹا ریکا، پانامہ اور ہونڈوراس کی حکومتوں نے بھی کی ہے۔ دارالحکومت کیٹو میں بھی حکومت مخا لف مظاہرے ہوئے، تاہم پولیس کی موجودگی میں وہ پُرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
وزیر ماحولیات و توانائی اینِس مانزانو نے تصدیق کی کہ یہ واقعی صدر پر قاتلانہ حملہ تھا۔ ان کے مطابق پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے صدر کے قافلے کو گھیر کر پتھراؤ اور فائرنگ کی۔
انہوں نے مزید کہا:
"صدر کی گاڑی پر فائرنگ، پتھراؤ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا ایک مجرمانہ فعل ہے، ہم اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔"
صدارتی دفتر نے تصدیق کی کہ گرفتار ملزمان پر دہشت گردی اور قاتلانہ حملے کے الزامات عائد کیے جائیں گے۔ تاہم خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صدر کی گاڑی پر واقعی گولی چلائی گئی تھی یا نہیں۔
