
:لاہور
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ امت مسلمہ میں اتحاد و یکجہتی کی جانب پہلا اور اہم قدم ہے۔ انہوں نے عالمی حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے بار بار جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کرنا امن پسند عالمی برادری کی توہین اور اسرائیل کو غزہ میں قتل عام جاری رکھنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ملکی و بین الاقوامی امور پر تفصیلی غور کیا گیا اور ملک بھر سے اراکین شوریٰ نے شرکت کی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے مسلسل مسلم ممالک کو نشانہ بنایا جارہا ہے، اور قطر پر حملے کے بعد مسلم دنیا میں اتحاد کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ اس سمت میں پہلا قدم ہے اور اس میں ایران اور ترکی جیسے اہم اسلامی ممالک کو بھی شامل کیا جانا چاہیے تاکہ امت مسلمہ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وادی تیراہ جیسے واقعات غیر یقینی کی صورتحال میں اضافہ کرتے ہیں، بے گناہ عورتوں اور بچوں کے قتل سے عوام کے اندر غصہ اور نفرت بڑھ رہی ہے، جس سے ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد کمزور ہو رہا ہے۔
افغانستان سے تعلقات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کا مسئلہ افغان حکومت کے ساتھ مل کر بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کیا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق دونوں ممالک باہمی مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل حل کر سکتے ہیں، اور اسی میں دونوں کی بہتری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ظلم و جبر کا مسلط نظام تبدیل نہیں ہوتا ملک میں حقیقی تبدیلی ممکن نہیں۔ اس کے لیے ایک بڑی عوامی تحریک کی ضرورت ہے اور جماعت اسلامی یہ کردار ادا کرے گی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عوام اب اسٹیبلشمنٹ کے سائے میں اقتدار پر قابض جماعتوں کو اچھی طرح پہچان چکے ہیں۔ دہائیوں پر مشتمل اقتدار کے باوجود وہ عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ مہنگائی اور معاشی بحران نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے۔
انہوں نے عالمی بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں غربت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ چینی کے بعد اب آٹا بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوتا جارہا ہے اور حکومت میں شامل مافیاز عوام کے منہ سے آخری نوالہ تک چھین لینا چاہتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے اعلان کیا کہ 21 تا 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور میں ہونے والا "اجتماع عام" ان شاءاللہ ملک میں تبدیلی کی بنیاد ثابت ہوگا۔